Breaking News
recent

الطاف مافیا اور لیاری گینگ وار۔ پہلی قسط۔ تحریر۔ حبیب جان

الطاف کی متحدہ اور لیاری گینگ وار
تحریر:- حبیب جان لندن
پہلی قسط

لندن قیام کے بعد میں عموماً فروری کے آخر تک ہر صورت پاکستان جانے کا پروگرام بناتا کیونکہ ۲۰۱۱ سے اہلیان لیاری اور بزرگ کمیٹی کے متفقہ فیصلہ کے بعد “بلوچ کلچرل ڈے” کا انعقاد ہر سال مارچ کے پہلے ہفتہ یعنی ۲ مارچ کو آرگنائز کیا جانے لگا تھا۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ جوش وخروش اگر کسی کا تھا تو وہ عزیر بلوچ کا ہی تھا۔ یاد رہے جنرل مشرف کے دور حکومت میں جہاں سیاسی پارٹیوں میں مرضی کی بندر بانٹ کی جارہیں تھیں وہی خاص کر کراچی کو ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت الطاف مہاجر ڈاکٹرائن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ لہذا ایسے میں ضروری ہوگیا تھا کہ شہر کے قدیمی لوگ الطاف ڈاکٹرائن کے آگے بند باندھنے کیلئے کچھ کریں۔ اور اسی بناء جب بلوچی زبان کے پہلے چینل “وش” کا آغاز ہوا تو ظفر بلوچ شہید اور لیاری سے تعلق رکھنے والے وش چینل کے میزبان اکرم بلوچ نے بلوچ کلچرل ڈے کا آئیڈیا دیتے ہوئے بڑی سرگرمی دکھائی جس پر عزیر بلوچ نے نہ صرف رات دن بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس نے بلوچ کلچرل ڈے کے انعقاد کو اپنی زندگی کا مشن بنالیا۔

کیونکہ میں ہر سال باقاعدگی کے ساتھ ۴ اپریل شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے سلسلے میں پاکستان جایا کرتا تھا۔ اسی دوران ظفر بلوچ شہید جو ہمیشہ احتراما مجھے صاحب کہہ کر مخاطب ہوتا تھا کا فون موصول ہوتا ہے صاحب ایک شو والا آئیڈیا ہے آپ اس بار فروری میں پاکستان آؤ اور اپریل کا پہلے ہفتہ میں واپس چلے جانا۔ یہاں یہ بتاتا ضروری ہے شہید ظفر کے ساتھ میرا تعلق چھوٹے بھائیوں والا تھا شہید بچپن سے ہی ایک منجھا ہوا سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والا دور اندیش جیالا تھا۔ میرے ساتھ تو اس کی ایک ایسی عقیدت تھی کہ کبھی بھی میری کسی بات کو نہ ہی انکار اور نہ ہی بحث بس جو حبیب صاحب نے بولا وہ ڈن۔ 😭 ظفر اللہ تیرے درجات بلند کرے۔ اور جو خواب تو نے شہر کی خوشحالی کے دیکھے تھے اللہ اس کو مذید قبولیت بخشے۔ آمین

ظفر بلوچ شہید کے فون کے بعد جیسے ہم پر واجب ہوگیا تھا کہ جلد از جلد لندن سے کراچی جایا جائے۔ غم روزگار کے معاملات نمٹانے کے بعد جب کراچی پہنچے تو ائیر پورٹ پر گُلو گورنمنٹ یعنی ظفر شہید کی پوری ٹیم صاحب کے پروٹوکول کیلئے موجود تھی۔ ظفر نے ائیرپورٹ سے لیاری تک کے سفر کے دوران ایک ہی سانس میں بلوچ کلچرل ڈے کا آئیڈیا گوش گزار کردیا اور یہ کہتا ہوا صاحب رات کو ملتے ہیں بھائی کے پاس۔ بھائی یعنی عزیر بلوچ کے یہاں۔ سفر کی تھکان کے بعد وقت کم اور مقابلہ سخت اب رات تھی اور میٹنگوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھا۔ قصہ مُختصر چند ایک معاملات طے کرنے کے بعد “بلوچ کلچرل ڈے” ہر سال ۲ مارچ کو مُلکی سطح پر منعقد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

وش چینل بلوچ کلچرل ڈے کے ساتھ ہم شریک آرگنائزر کے تحت رات دن کام میں مگن ہوگئے۔ اکرم بلوچ کے ساتھ ساتھ کئی احباب جن کے نام بآمر مجبوری تحریر نہیں کئے جارہے ہیں اگر کوئی احباب نام دینا چاہئے تو مجھ سے ان بکس سوشل میڈیا کے زریعے رابطہ کر کے کہہ سکتا ہے جس کے بعد ان کا زکر خیر بھی کردیا جائے گا۔ بہرحال پہلا بلوچ کلچرل ڈے ساحل سمندر کلفٹن پر جس سج دھج سے منعقد ہوا اس کے اثرات نہ صرف کراچی کی سیاست بلکہ بلوچستان کی سیاست پر براہ راست اثر انداز ہوئے۔ پہلے بلوچ کلچرل ڈے کی کامیابی کے بعد جہاں بلوچ نوجوان متحد ہوئے وہی ایک نئے ولولہ اور جوش کے ساتھ پاکستان زندہ باد کا ایسا شور بلند ہوا کہ پاکستان مخالفین کے در و دیوار لرزنے لگے۔ لیاری کے ساتھ ساتھ کراچی میں آباد دیگر قومیتیوں میں بھی ایک نئی زندگی رمق پیدا ہونے لگی، عزیر بلوچ کو نہ صرف لیاری بلکہ کراچی کے نوجوانوں نے ایک جرگہ میں سردار کا خطاب دیا۔ عزیر بلوچ ایک نئے جزبہ سے اپنے اور غیروں کا فرق ختم کر کے خدمت کے ایک نئے عہد کے ساتھ آگے آیا۔

یہئی سے شہر کراچی کی ملکیت کا دعوی کرنے والے متحدہ کے بانی الطاف کے کان کھڑے ہونا شروع ہوگئے اور وہ لیاری سے براہ راست خطرہ محسوس کرنے لگا۔ جاری ہے۔



from Pakistani Talk Shows, Pakistan Latest News, Breaking News Pakistan https://ift.tt/2Hst4Pu
via

No comments:

Powered by Blogger.