Breaking News
recent

عوام کے خادم اور عوام
گذشتہ چند دنوں سے احد چیمہ کی گرفتاری کو لے کر افسر شاہی عرف عوامی خادموں نے جو رویہ اپنایا ہے اُس کو دیکھ کر شدت سے خواہش ہو رہی تھی کہ اپنے اُبال کو لفظی جامہ پہناوں۔ یہاں میں احد چیمہ کے کرتوتوں کے بارے میں تو کچھ نہی لکھوں گا کیونکہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر اتنا کچھ اُس بارے میں بتایا جا چکا ہے کہ میرے خیال میں اب تک ہر باشعور انسان کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ کیسے یہ اشرافیہ مختلف چہروں کے پیچھے چھپ کر مملکت پاکستان اور اُس کے باسیوں کا بیڑہ غرق کر رہی ہے۔
کہنے کو تو یہ عوام کے خادم ہیں لیکن عوام ان کے لیے گلی کے کتوں سے زیادہ اہمیت نہی رکھتی۔ رعونت اور تکبر ان میں اتنا بھرا ہوا ہے کہ جس عوام کی خدمت کے لیے عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے چلنے والے ٹھنڈے دفتروں میں بیٹھتے ہیں انہی دفتروں کے باہر عوام ایک دستخط کے لیے گھنٹوں تپتی دھوپ میں کھڑی رہتی ہے۔
خیر بات ہو رہی تھی احد چیمہ کی، تو حالات اور واقعات کا تسلسل دیکھا جاۓ، بطور سرکاری ملازم اُس کی کُل تنخواہ کا حساب لگایا جاۓ ، اُس کے دیے گئے ٹھیکوں میں منظورِنظر افراد کو نوازنے کی فہرست کو دیکھا جاۓ اور آخر میں اُس کی پکڑی گئی صرف ایک جائیداد کا موازنہ کیا جاۓ تو ہر ذی شعور بندہ دعوے سے کہہ سکتا ہے کہ کرپشن ہوئی اور جی بھر کر لوٹا گیا اس غریب عوام کے پیسے کو۔

اب تھوڑا ذکر ہو جاۓ گرفتاری اور اُس پر ہونے والے آفسر شاہی ردعمل پر، بحثیت پاکستانی میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اِس ملک میں ایک سائیکل چور تک کو پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے اچھی خاصی عوامی ٹھکائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اُس کے بعد جو تھانے میں اُس کا حشر ہوتا ہے وہ ایک الگ ظلم کی داستان ہوتی۔ اور اگر خدانخواستہ ایک عام آدمی اشرافیہ کے کسی بندے سے پنگا لے بیٹھے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اُس نے دُنیا میں ہی اپنے لیے جہنم کا دہانہ کھول لیا ۔

اب اگر ہم ان دو تصویروں کا ہی موازنہ کر لیں تو بتانا مشکل ہو جاۓ گا کہ عوام کون ہے اور عوام کے خادم کون ہیں۔ میں نہی جانتا کہ نیچے والی تصویر میں ان دو جوانوں نے کیا جرم کیا، شاید موبائل چھینا ہو یا زیادہ سے زیادہ موٹر سائیکل چھینتے پکڑے گئے ہوں یا پھر علاقے کے کسی پھنے خان سے پنگا لے بیٹھے ہوں گے، لیکن میرا سوال تو یہ ہے کہ کیا ان کا جرم اُس ایک شخص سے زیادہ ہے جس کو عوام کے خزانے کا محافظ بنایا ہو اور اُس نے اُسی خزانے کو اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے گھر بھرنے پر لگا دیا صرف کر دیا ہو ؟؟
اگر نہی تو پھر کیوں ایک اتنے بڑے مجرم کو اتنا پروٹوکول دیا جا رہے ؟ کیوں اُس کو بنا ہتھکڑیوں کے عدالت میں پیش کیا جاتا ہے ؟؟ کیوں بار بار اس بات کی یقین دہانی کروائی جا رہی ہے کہ مجرم کو ہم اپنے سر پر بٹھا کر رکھیں گے ؟؟
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس عوام کے “خادم” مجرم کا منہ کالا کر کے اپنے کرتوتوں کی چارج شیٹ کے ساتھ چوک میں سارا دن کھڑا کر کے رکھا جاتا اور ہر گزرنے والے کو بتایا جاتا کہ یہ ہے اُن بہت سے عوامی خادموں میں سے ایک عوامی خادم جس نے عوام کی خدمت کی قسم کھا کر عوام کی دولت ہڑپ لی۔
لیکن ہو کیا رہا ہے وہ یہ ایک تصویر واضح کر دیتی ہے، یعنی عوام کی دولت ہڑپ کرنے سے لے کر باقی سب جرائم تو ایک طرف کیا کوئی اس بات کا جواب دے سکتا ہے کہ کیسے قانونی طور پر ریمانڈ پر جانے والا ایک مجرم کسی سے ملاقات کر سکتا ہے؟؟

اس کا تو صاف مطلب ہوا کہ اس ملک میں عوام کا خادم ہونا جرم نہی بلکہ عوام ہونا جرم ہے۔

اللہ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اس ملک کو کرپٹ مافیا کے چُنگل سے چھڑانے میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ آمین

source



from Pakistani Talk Shows, Pakistan Latest News, Breaking News Pakistan http://ift.tt/2EZMJRj
via

No comments:

Powered by Blogger.