Breaking News
recent

کرپشن مافیا اور کیلیبری فونٹ

کیلیبری پر کل سے ایک دفعہ پھر شروع ہونے والی بحث اور اُس پر کرپٹ مافیا اور کرپشن کے دلدادہ صحافیوں کا حالات کو کرپٹ مافیا کے حق میں موڑنے کی کوششوں نے مجھے مجبور کر دیا کہ تھوڑا ریسرچ کروں اس سب معاملے پر۔
تفصیل میں جانے سے پہلے تھوڑا موجودہ صورتحال پر بات کرنا چاہوں گا جو کہ گواہ کے بیان اور اُس پر ڈرامائی صورتحال پیدا کرنے کی کوششوں پر ہے۔
جیسا کہ نیب کے گواہ نے واضح بیان دیا کہ 2005 میں کیلیبری فونٹ موجود تھا لیکن کمرشل استعمال کے لیے نہی، بلکہ ونڈوز وسٹا کے بیٹا ورژن کے ساتھ آئی ٹی پروفیشنلز کے استعمال کے لیے تھا۔ اور کوئی بھی “پروفیشنل” اس کو ونڈوز سے ڈاون لوڈ کر کے استعمال کر سکتا تھا۔
ںوٹ۔ گواہ نے “کمرشل” استعمال کے الفاظ استعمال کیے جن کے بارے میں آگے چل کر بات کروں گا۔
لیکن کرپٹ مافیا / درباری “یہاں درباریوں سے مراد کرپشن کے دلدادہ صحافیوں سے مافیا کے ٹکڑوں پر پلنے والے سب ہیں” مسلسل ہٹلر اور گوئبلز کے “دی بگ لائی آئیڈیا” پر عمل کرتے ہوئے جھوٹ کو اس طرح پھیلانے کی کوششوں میں لگے ہیں کہ خود کے ساتھ عام عوام بھی سمجھے کہ جو جھوٹ ہے وہ جھوٹ نہی سچ ہے۔
اگرچہ گواہ نے اس کے علاوہ بھی ثبوتوں پر بات کی جس میں خصوصی طور پر دستاویزات پر تاریخ کا ردوبدل اہم ہے لیکن میں آج صرف کیلیبری پر بات کروں گا۔

کیلیبری فونٹ:
کیلبری فونٹ کے بارے میں زیادہ لکھنا وقت کا ضیاع ہو گا کیونکہ کیلیبری سکینڈل کے منظر عام پر آنے سے اب تک لوگ اس کے بارے میں بہت کچھ جان چکی ہے، ایک بات جو یاد دہانی کے لیے ضروری ہے وہ یہ کہ کیلیبری کی ڈیزائننگ کا کام 2002 میں شروع ہوا اور 2004 میں مائیکروسافٹ کو دیا گیا کہ وہ اپنے آنے والے آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ اس کی ٹیسٹنگ کر سکیں۔ اور یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اس دوران کوئی بھی اس فونٹ کو استعمال کے لیے ڈاون لوڈ نہی کر سکتا تھا کیونکہ یہ سوائے مائیکروسافٹ اور اس کے موجد کے کہیں اور موجود نہی تھا۔

ونڈوز وسٹا:
اصل کہانی شروع ہوتی ہے ونڈوز وسٹا سے جس کو لے کر کرپٹ مافیا یہ ثابت کرنے کی کوششوں میں لگی ہے کہ اُس نے جو دستاویزات دیے وہ جعلسازی کا شاخسانہ نہی تھے۔
سال 2001 میں جب مائیکروسافٹ نے ونڈوز ایکس پی کی کمرشل ریلیز سے بھی چھ مہینے پہلے اپنے مستقبل کے آپریٹنگ سسٹم کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو “لانگ ہارن” کے نام سے پروجیکٹ لانچ کیا گیا جس کے تحت 2003 تک ایک اچھے گرافیکل آپریٹنگ سسٹم کو ریلیز کرنا تھا جو ایپل کے آپریٹنگ سسٹم کو مقابلہ کر سکے۔ لیکن مقررہ وقت تک مطلوبہ سسٹم نا بن سکا تو ایک بیٹا ورژن “لانگ ہارن” کے نام سے ڈویلپرز کے لیے ریلیز کر دیا گیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ وہ میرا کمپیوٹر سائنس کی گریجویشن کا دوسرا سال تھا تو میں نے بھی 25 روپے کی سی ڈی خریدی نئے آپریٹنگ سسٹم کے شوق میں، اور چار دن کی محنت کے بعد بھی جب میں کمپٹیبلٹی کے ایشوز نا ختم کر سکا تو پرانا آپریٹنگ سسٹم انسٹال کر لیا۔
یاد رکھنے والی بات ہے کہ اُس وقت تک کیلیبری فونٹ کا ذکر تک نا تھا کیونکہ وہ آفیشلی مائیکروسافٹ کو 2004 میں دیا گیا تھا۔ مائیکروسافٹ آہستہ آہستہ اپنے کام میں لگی تھی کہ اُس کو بڑا دھچکہ لگا جب ایپل نے اپنا نیا آپریٹنگ سسٹم لانچ کر دیا جو لانگ ہارن کی نسبت بہت اچھے گرافکس اور فیچرز پر مشتمل تھا۔ اس ڈویلپمنٹ نے مائیکروسافٹ کو تیزی دکھانے پر مجبور کیا اور انہوں نے جولائی 2005 کو اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم کا نام ڈکلیر کر دیا جو کہ “ونڈوز وسٹا” تھا، یاد رہے کہ ابھی صرف نام کا اعلان کیا گیا تھا، ستمبر 2005 میں مائیکروسافٹ پروفیشنل ڈویلپرز کانفرنس میں پہلی دفعہ بیٹا ورژن کی تقسیم کی گئی ٹیسٹنگ کے لیے۔ جو کہ صرف چند سو لوگوں کے لیے تھی۔

source



from Pakistani Talk Shows, Pakistan Latest News, Breaking News Pakistan http://ift.tt/2GLoEhE
via

No comments:

Powered by Blogger.